سی آئی اے کیسے ایجنٹ بھرتی کرتی ہے


امریکہ نے اپنے سفارت خانے کو خفیہ سرگرمیوں کیلئے استعمال کرکے ہرطرح کے سفارتی و اخلاقی آداب کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ سی آئی اے ایجنٹ کیسے بھرتی کرتی ہے اگر امریکی سفارتخانے پوری دنیا میں موجود نہ ہوتے تو اس کا جواب کسی حد تک مشکل تھا۔ اب آپ کو ہم بتاتے ہیں کہ یہ کام وہ کیسے کرتی ہے اس کی پہلی سیڑھی امریکی سفارت خانے میں منعقد ہونے والی تقاریب ہیں۔ یہ بات خاص و عام کے علم میں ہے کہ امریکی سفارتخانے کی تقریبات میں شرکت کو حکومتی عہدیدار اور بڑے افسر اپنی عزت قرار دیتے ہیں۔ امریکی آئے روز اس قسم کی تقریبات منعقد کراتے ہیں جن میں وہ ہر طبقہ زندگی کے افراد کو مدعو کرتے ہیں۔ ان تقریبات کی آڑ میں سی آئی اے کے جہاندیدہ تجربہ کار خفیہ جاسوس اپنا شکار تلاش کرتے ہیں جس پر چند روز محنت کی جاتی ہے یوں سی آئی اے کو اپنی سفارتی تقریبات کی بدولت ایجنٹ مل جاتا ہے۔ سفارت خانے کا عملہ ٹارگٹ ملک میں اپنے ذاتی دوست بناتا ہے۔ سیاستدانوں سے ملاقاتیں کرتا ہے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے کسی دوسرے ملک کے سفارتخانے میں منعقدہ تقریبات کے ذریعے پہلے صرف ہیلو ہائے کرتاہے یہ سلسلہ آگے بڑھ کر رازونیاز تک جا پہنچتا ہے۔
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
سفارتی عملے کے بھیس میں سی آئی اے کے جاسوس اپنا مشن مکمل کرنے میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔ ٹارگٹ ملک میں حکومتی پارٹی کے علاوہ اپوزیشن کے سیاستدانوں سے بھی وہ باقاعدگی سے ملاقاتیں کرتے ہیں جس میں انہیں ان کی دکھتی رگ کا پتہ چل ہی جاتا ہے۔ جسے ہاتھ میں پکڑ کر وہ خفیہ معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں انہیں میں سے چند ایک جو انتخاب ومعیار کی کڑی کسوٹی پر پورے اتریں باقاعدہ ایجنٹ بنا لئے جاتے ہیں جنہیں ٹارگٹ ملک کی پولیس سے تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہر مشکل میں امریکہ اور اس کی خفیہ انٹیلی جنس تنظیم ان کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے۔ سی آئی اے کے جاسوسوں کو امریکہ دونوں ممالک میں طلباء، صحافیوں، ثقافتی وفود وغیرہ کی شکل میں بھی بھیجتا ہے۔ جو بظاہر پیشہ ورانہ سرگرمیوں کی آڑ میں اپنا خفیہ مشن مکمل کرتے ہیں کامیابی کی صورت میں وہ لمحہ بھرکی تاخیر کے بغیر ٹارگٹ ملک چھوڑ دیتے ہیں۔ جاسوسی کے اڈوں کی بدولت سی آئی اے ٹارگٹ ملک کی فوجی صفوں میں بہت اندر تک گھس کر اپنی کارروائیاں کرتی ہے۔ معلومات کے حصول کیلئے خفیہ جاسوس ڈالر بانٹنے سے لیکر بلیک میلنگ تک ہر حربہ استعمال میں لاتا ہے۔
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
غریب ممالک میں ایجنٹ ڈالرز کی بدولت بنائے جاتے ہیں جبکہ امیرممالک میں دیگر ذرائع استعمال کیے جاتے ہیں۔ سی آئی اے کے جاسوس ٹارگٹ ملک میں طلباء تنظیموں، مذہبی تنظیموں، مزدور تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور کاروباری طبقہ تک میں سے اپنا شکار ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انتقام لینے والے لوگوں پر تھوڑی سی کوشش و محنت کرکے بڑی کامیابی حاصل کرلی جاتی ہے۔ ایسے سرکاری ملازم جن کی ترقی کے چانس زیادہ ہوں پر جال پھینکا جاتا ہے۔ شکار کنڈی میں لگ جائے تو سی آئی اے اس کی پروموشن اور ترقی کیلئے سرتوڑکوشش کرتی ہے۔ ضروری نہیں کہ بڑے سرکاری افسران ہی پر محنت کی جائے بلکہ معمولی چپڑاسی، ڈرائیور وغیرہ سے بھی بہت بڑا کام لیاجا سکتا ہے۔ سی آئی اے اپنے جاسوس اڈوں کی بدولت ٹارگٹ ملک میں لمحے لمحے کی رپورٹیں حاصل کرتی ہے۔ ان کا تجزیہ کرتی ہے۔ مشن کا تعین کرتی ہے جس کے بعد اس کے راستے میں کوئی چیز ٹھہر نہیں سکتی اور اس قدر ہاتھ کی صفائی سے مشن کی تکمیل کے مراحل طے کرتی ہے کہ بظاہر یوں دکھائی دیتا ہے کہ جیسے سی آئی کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔ سی آئی اے کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں تمام خفیہ منصوبے تجزیاتی مراحل سے گزرتے ہیں ان کے ہر پہلو پر غور کیا جاتاہے۔ سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر میں تمام دنیا کے خفیہ جاسوسوں کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ موجود ہے۔
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
سی آئی اے کیلئے کام کرنے والے ایجنٹ ہوں یا آپریٹر اپنی اصل شناخت چھپاتے ہیں۔ کوئی بھی جاسوس جو اپنی شناخت چھپانے میں کامیاب نہ ہو سکے وہ کامیاب جاسوس تو کیا ،سرے سے جاسوس ہی نہیں بن سکتا۔ سی آئی اے کے تربیت یافتہ جاسوس متحارب ممالک میں سرتوڑ کوشش کرتے ہیں کہ وہاں کی جاسوس سروس ہی سے اپنے لئے ایجنٹ تلاش کریں اسی مشن میں کامیابی ایسے ہی ہے جیسے کوہ پیما ٹیم کیلئے ناممکن پہاڑ کی چوٹی سر کرنا۔ دوسرا بڑا ٹارگٹ متحارب ملک کے ذہین و اعلیٰ پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء ہوتے ہیں کیونکہ ان کے روشن مستقبل اور اعلیٰ عہدے پر رسائی کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ سی آئی اے آپریٹر ایجنٹ بنانے کیلئے خفیہ طریقے سے کام کرتا ہے عام طور پر اصل آپریٹر سامنے نہیں آتا بلکہ یہ کام کوئی مڈل مین کرتاہے۔ سب مراحل طے ہو جانے کے بعد بشمول تحریری معاہدہ سی آئی اے کا آپریٹر نئے ایجنٹ کو کسی خفیہ کورڈ ورڈ معلومات کے ذریعے شرف ملاقات بخشتاہے۔ ہونے والی گفتگو خفیہ طریقے سے ریکارڈ کی جاتی ہے۔ انگلیوں کے نشانات وغیرہ سے لیکر ایجنٹ امید وار کے مکمل کوائف حاصل کئے جاتے ہیں جنہیں بوقت ضرورت استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کوائف کی مدد سے ایجنٹ کو بلیک میل کرنے میں سہولت رہتی ہے۔ ایجنٹ کو مراعات کے علاوہ پرکشش ماہانہ تنخواہ کی بھی آفر کی جاتی ہے۔ جو دو ہزار ڈالر بلکہ اس سے بھی زیادہ سے شروع ہوتی ہے۔ ایجنٹ کی مراعات اور تنخواہ اس کے ٹارگٹ کی نوعیت کے مطابق کم زیادہ کی جاتی ہے۔
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
خوف اور شک کی دیوار ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ خوف وہ ہتھیار ہے جس کی بدولت ایجنٹ کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اپنے قابو میں رکھا جاتا ہے۔ کسی بھی انٹیلی جنس ایجنسی کیلئے آپریشنل معاملات کٹھن اورسخت نہیں ہوتے بلکہ اصل مشکل مرحلہ جو ہرقابل یعنی اچھے ایجنٹ کی تلاش ہے اور یہ کام سی آئی اے اپنے ہر ملک میں قائم جاسوسی کے اڈوں کی بدولت کرتی ہے۔ چھوٹے اور غریب ممالک کے تو بیشتر صدور، وزرائے اعظم حتیٰ کہ آرمی چیف تک سی آئی کے تنخواہ دار ایجنٹوں کی فہرست میں شامل ہیں۔متمول اور ترقی یافتہ ممالک میں ایجنٹ کی بھرتی قدرے مشکل اور کٹھن کام ہے مگر سی آئی اے کے جاسوس یہ معرکہ جلد یا بدیر سر کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ دنیا میں جہاں کہیں تخریب کاری، دہشت گردی یا امن و امان میں خلل کا کوئی چھوٹا سا بھی واقعہ ظہور پذیر ہو رہا ہو تو سی آئی کو پلک جھپکنے سے بھی پہلے اس کی مکمل تفصیلات پہنچ جاتی ہیں۔ یہ سب کچھ سی آئی اے کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ایجنٹوں کے منظم نیٹ ورک ہی کی بدولت ہے۔ ایجنٹ کے راز افشاء ہونے یا ریٹائر ہونے کے بعد امریکی پاسپورٹ کے ذریعے اسے امریکہ میں خوش آمدید کہا جاتاہے۔ اس قسم کے امریکی شہریت کے حامل لوگوں کی امریکہ میں بڑی قدر کی جاتی ہے۔ البتہ غداری یا سی آئی اے کے راز افشا کرنے کا نتیجہ صرف موت کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔
*************************************
Previous
Next Post »

ConversionConversion EmoticonEmoticon

:)
:(
=(
^_^
:D
=D
=)D
|o|
@@,
;)
:-bd
:-d
:p
:ng